اپنی بیوی کو دیکھنے کے لیے قبر میں اُترا تو ۔۔ پاکستان چھوڑ کر جانے والے ارشاد بھٹی سے متعلق چند باتیں جو ہر کسی کو نہیں معلوم

تازہ ترین 01 Nov, 2022

پاکستان کے چند بڑے صحافیوں میں ارشاد بھٹی کا نام بھی سرِفہرست ہے جنہوں نے پاکستانی سیاست کے چند ایسے کیسز کو اپنی تحقیق اور ثبوتوں کی بناء پر عوام کے سامنے کھل کر واضح کیا جن کی مثال نہیں ملتی۔ قلم کی طاقت اور لفظوں کے جوڑ توڑ کی مہارت رکھنے والے ارشاد بھٹی نے اپنی ذاتی زندگی میں کئی اتار چڑھاؤ دیکھے اور اب وہ اپنے بچوں کی کفالت اکیلے تنہا کر رہے ہیں۔

آزمائشیں:

ارشاد نے کہا تھا کہ میں شاید اللہ کو بہت پسند ہوں، اس لیے وہ مجھے آزمائشوں میں ڈالتا ہے اور ہر راہ پر اکیلا چھوڑ کر خود تھام لیتا ہے۔

ماں باپ:

اپنے گھر والوں اور بچپن سے متعلق بتاتے ہوئے ارشاد نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ: " میں جب چھوٹا تھا تو والدہ دنیا میں نہیں رہیں تھیں۔ میرے بہن بھائی مجھ سے بچھڑ گئے۔ کوئی کسی رشتے دار کے ہاں چلا گیا۔ میں دادا کی طرف تھا۔ میرے والد نے دوسری شادی کرلی۔ لیکن گھر جُڑ نہ سکا۔ میں نے خود بہت محنت کی، لیکن میری محنت اور کامیابی کی اصل حقدار میری بیوی تھی جس سے مجھے کہاں سے کہاں لا کر کھڑا کر دیا۔ جب اللہ نے ہمیں سب کچھ عطا کردیا تو اب پھر سے اللہ نے مجھ سے میرا سہارا چھین لیا۔

بیوی کا انتقال:

اہلیہ سے متعلق ان کا ایک انٹرویو بہت وائرل ہوا جس کو دیکھ کر سب کی آنکھوں میں آنسو آئے۔ ارشاد کہتے ہیں: " میری بیوی میری بہت اچھی دوست تھی، میری ہم راز تھی۔ اس نے مجھے اس وقت قبول کیا جب میں صرف 20 روپے کماتا تھا اور ایک چارپائی پر سوتا تھا۔ اس کا ایک دن کا خرچہ 10 ہزار روپے تھا۔ وہ باہر سے پڑھی لکھی تھی، اس نے قانون پڑھ رکھا تھا۔ وہ قرآن کی استاد بھی تھی۔ بچوں کو تعلیم بھی دیتی تھی۔ اس نے میرے لیے 3 سال تک اپنے گھر میں بات کی تھی اور پھر ہمارا رشتہ ہوا تھا۔ اس نے مجھ سے شادی کی اور میرے ساتھ کرائے کے گھروں کے دھکے بھی کھائے۔ اس نے میرا ہر طرح سے ساتھ دیا۔ ایک کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے اور یہ حقیقت ہے کہ میرے پیچھے ساری محنت میری بیوی نے کی۔ "

بچے:

اب میرے بچے مجھے سہارا دیتے ہیں کہ بابا اپنا خیال رکھیں۔ وہ مجھے تو یہ سب کہتے ہیں لیکن وہ خود اندر سے ٹوٹے ہوئے ہیں۔ میری بیٹی 14 سال کی اور بیٹا 8 سال کا ہے۔ مجھے ان کو دیکھ کر وہی وقت یاد آتا ہے جبکہ میں خود اکیلا ہوگیا تھا۔ لیکن میں اپنی بیوی کے اس مشن کو جاری رکھوں گا اس کے خوابوں کو پورا کروں گا۔ جو کچھ وہ چاہتی تھی وہ سب میں اپنے بچوں کے لیے کرنا چاہوں گا۔ میں دن بھر میں جو کچھ بھی کرتا ہوں وہ سب اپنے بچوں سے خود بخود بیٹھ کر بات کرتا ہوں ان کو بتاتا ہوں۔ ان کو ساتھ لے کر جاتا ہوں تاکہ وہ بھی دوبارہ نارمل زندگی کی طرف آنا شروع کریں۔

بیوی کی قبر:

جب میں نے اپنی بیوی کو قبر میں رکھا اور اس کا آخری دیدار کرنے کے لیے کفن کی گرہ کھولی تو میرا دل ہی نہیں تھا کہ میں وہاں سے نکلوں کیونکہ اس کے بغیر میں زندگی کو قبول نہیں کر پا رہا۔ اس کے بغیر میرا کچھ بھی نہیں ہے، یہ نوکری یہ میڈیا، یہ زندگی سب کچھ اسی سے تھی۔

پاکستان چھوڑ دیا:

صحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل کے بعد پاکستان سے کئی مشہور اور بڑے صحافیوں نے دوسرے ممالک ہجرت کرلی ہے جن میں ارشاد بھٹی بھی ہیں۔ اتوار کے روز ان کا ٹوئٹ خوب وائرل ہوا کہ میں اپنے بچوں کے ساتھ ملک چھوڑ کر جا رہا ہوں۔

ارشد کی یاد میں روئے:

عمران ریاض کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ارشاد اپنے دوست صحافی ارشد کی یاد میں رو پڑے اور بتایا کہ ارشد کی بیوی جویریہ میری بہن جیسی ہے جب میری بیوی کا انتقال ہوا تو اس نے میرے بچوں کو ماں جیسا پیار دیا، ان کا خیال رکھا، وہ میری بیٹی سے اکثر رابطے میں رہتی ہے اور میرے بچوں کو بہت خیال کرتی ہے۔