ان کا راستہ روکنے کے لیے پتھر رکھے گئے تاکہ ۔۔ ارشد کی موت کے بعد کینیا کے صحافی کا بڑا دعویٰ

تازہ ترین 01 Nov, 2022

پاکستان کے معروف صحافی ارشد شریف کا کینیا میں پولیس کے ہاتھوں قتل ایک سوالیہ نشان بن گیا ہے کیونکہ آج تک ایسا کسی ملک میں نہیں ہوا کہ شناخت ظاہر نہ کرنے یا گاڑی نہ روکنے کی وجہ سے یوں اندھا دُھند گولیاں برسائی گئی ہوں اور 22 مرتبہ شوٹ کیا گیا ہو۔

بات اگر کینیا جیسے ملک کی ہو تو یہاں آج تک ایسا واقعہ سامنے نہیں آیا، دراصل کینیا ایک سیاحتی ملک ہے جہاں اکثر سیاح سیرو تفریح کی غرض سے جاتے ہیں۔ ویسے کینیا میں جرائم کی شرح دیگر ممالک کے مقابلے زیادہ ہے مگر کسی غیر ملکی کی جان لینے کا یہ واقعہ شاید پہلی مرتبہ سامنے آیا ہے۔

کینیا کے مشہور صحافی برائن اوبریو نے ارشد شریف کیس سے متعلق بات کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ اور دیگر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ اس کیس کو غلط سمت دی جارہی ہے۔ پولیس نے ارشد کو گولی مار دی لیکن جس جگہ پولیس بتا رہی ہے ان کی گاڑی وہاں سے برآمد نہیں ہوئی۔ جس جگہ ارشد کی گاڑی موجود تھی وہ پولیس کی بتائی گی جگہ سے بھی 70 یا 75 کلومیٹر کی دوری پر تھی۔

صحافی نے مزید کہا کہ: " آج تک کینیا کی تاریخ میں ایسا واقعہ پیش نہیں آیا۔ ارشد کو مارنے کے لیے یقیناً مکمل پلاننگ کی گئی تھی کیونکہ ان کے راستے میں پتھر لگا کر ان کو روکنے کی کوشش کی گئی اور پھر ان پر گولیاں برسائی گئیں۔ لیکن ابھی اس کیس میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا کیونکہ جس طرح سے تفصیلات سامنے آرہی ہیں وہ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ ربط پیدا نہیں کر رہی ہیں۔ جس میں یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ صحافی ارشد کو جان کے خطرات پہلے سے تھے جس کی وجہ سے وہ اپنے ملک سے دوسرے ملک گئے۔ "

واضح رہے کہ صحافی ارشد شریف کا جسدِ خاکی پوسٹ مارٹم کے بعد پاکستان روانہ کردیا گیا ہے جو آج رات 1 بجے تک اسلام آباد پہنچنے کی ابتدائی اطلاعات بتائی جا رہی ہیں۔ اس کیس پر پاکستانی عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اس مرحلے پر کمیشن بنانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، چونکہ یہ دو ملکوں کے آپس کا معاملہ ہے جس کو ریاست کے ادارے بہتر طور پر حل کرسکتے ہیں۔