سونا اگلتے دریا ۔۔ سونے کی پلیٹوں سے لدے پہاڑ۔۔ پھر بھی پاکستان معاشی مسائل سے دوچار کیوں ؟

سونے کا نام سنتے ہیں خواتین کی آنکھوں میں سونے جیسی چمک آجاتی ہے کیونکہ موتی جڑے سنہرے زیورات کسی بھی عورت کی کمزوری ہوسکتے ہیں لیکن صرف خواتین ہی کیوں دنیا میں سونا پہننے کے شوقین مردوں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے لیکن شائد بہت کم لوگ یہ جانتے ہونگے کہ سونا لین دین کے حوالے سے دنیا کی سب سے اہم چیزوں میں سے ایک ہے اور دلچسپ بات تو یہ ہے کہ یہ سونا پاکستان کے پہاڑوں اور دریاؤں میں بکھرا پڑا ہے۔

ریکوڈک سونے کا پہاڑ ہے جس میں بہترین کاپر اور جوہری ذرات ہیں۔ اس کی مالیت کئی ٹریلین ڈالرز ہے۔ اس کا یہ پتھر اندھیرے میں روشن چراغ ہے۔ جس میں جابجا سونے کے ذرے چمکتے ہیں اور چھوٹے سے پتھر کے ٹکڑے میں کئی سونے کی پلیٹس جڑی ہوئی ہیں لیکن ریکوڈک سیاست کی نذر ہونے کی وجہ سے تاحال پاکستان کو فائدہ دینے سے قاصر ہے۔

سیندک میں سونے کے ذخائر بھی سیاسی مسائل کی وجہ سے پاکستان کو فائدہ پہنچانے میں ناکام ہیں۔ایران پچھلے 30 سال سے ”سرچشمہ“ کے مقام سے سونا نکال رہا ہے جس نے ایران کی ڈوبتی معیشت کو بھرپور مثبت سہارا دیا ہے لیکن پاکستان کے پاس سونے کے بڑے ذخائر ہونے کے باوجود حکومت کے پاس صرف 65 ٹن کے قریب سونا موجود ہے جبکہ دنیا میں سب سے زیادہ سونا امریکا کے پاس ہے جس کی مقدار 8 ہزار ٹن سے بھی زیادہ ہے۔

پاکستان میں گلگت بلتستان کے دریا سونا اگلتے ہیں اور یہاں سے سونا نکالنے والے مزدورروزانہ دو سے تین ہزار روپے کا سونا نکال کر بیچتے ہیں۔ ہنزہ، نگر اور دیامرکے علاقوں میں دریاوں سے بھی سونا نکالا جاتا ہے۔ گلگت سے نکالا جانے والا سونا کوالٹی کے اعتبار سے اپنی مثال آپ ہے اور صرف یہاں ہی نہیں بلکہ دریائے سندھ کے کناروں پر آباد کئی خاندان بھی دریا سے سونا نکالنے کا کام کرتے ہیں۔

اپنی مدد آپ کے تحت سونا نکالنے کا کام کرنے والے یہ محنت کش وسائل کی عدم دستیابی کی وجہ سے بہت معمولی مقدار میں سونا نکالنے میں کامیاب ہوپاتے ہیں کیونکہ دریاؤں سے سونا نکالنا ایک محنت طلب کام ہے ۔ سونے کی موجودگی جاننے کیلئے پہلے یہ ہنر مند جگہ کا انتخاب کرتے ہیں اور سونا ملنے کی صورت میں کئی کئی بوریاں بھر کر ریت نکال کر بعد میں اس کو صاف کرکے اس میں سے سونا نکالتے ہیں۔

یہ سونا بعد ازاں مختلف ٹھیکیداروں کو فروخت کیا جاتا ہے اور یہ محنت کش کڑی مشقت کے بعد یومیہ 2 سے 3 ہزار روپے مالیت کا سونا نکالتے ہیں لیکن دنیا کے مختلف ممالک میں سونا نکالنے کیلئے باقاعدہ حکومتی اجازت درکار ہوتی ہے اور سونا نکالنے کیلئے مشینری کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں سونے کے ان ذخائر سے فائدہ اٹھانے کیلئے کوئی پالیسی نہیں ہے جس کی وجہ سے یہ محنت کش اپنی محنت کا حقیقی معاوضہ حاصل کرنے میں بھی ناکام رہتے ہیں ۔

اگر حکومت ان ذخائر سے فائدہ اٹھانے کیلئے پالیسی بنائے اور سونا نکالنے والے مزدوروں کو سہولیات فراہم کرے تو یہ ہنر مند اپنی صلاحیتوں سے پاکستان کی مشکلات کم کرنے کیلئے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔