سمندری پانی نمکین کیوں ہوتا ہے؟ سمندری پانی سے متعلق دلچسپ حقائق جو قدرت کے رازوں سے پردہ اٹھاتے ہیں

یہ اللہ تعالیٰ کا نظام ہے اور ہماری نیچر کا حصہ ہے اگر سمندر کا پانی نمکین نہ ہوتا تو نہ اس میں مچھلی ہوتی اور نہ ہی کرہ ارض پر انسانی ابادی- اگر سمندر کا پانی میٹھا ہوتا تو سمندر سے اتنی بدبو آتی جس سے کرہ ارض پر رہنا محال ہوتا۔ سمندری پانی نمکین ہونے کی سب سے بڑی وجہ سمندر میں موجود نمک کے ذرائع ہیں۔

1۔ سب سے بڑا نمک کا ذریعہ سمندر میں ہائیڈرو تھرمل سیال ہے، جو سمندری فرش میں وینٹوں سے آتا ہے۔ سمندری پانی سمندری فرش میں دراڑیں ڈالتا ہے اور زمین کے مرکز سے میگما سے گرم ہوتا ہے۔ گرمی کیمیائی رد عمل کی ایک سیریز کا سبب بنتی ہے۔ پانی آکسیجن، میگنیشیم اور سلفیٹ کھو دیتا ہے، اور ارد گرد کی چٹانوں سے لوہے، زنک اور تانبے جیسی دھاتیں اٹھاتا ہے۔ جو کہ گرم سمندری پانی کے ساتھ وینٹوں سے ملکر نمکیات کی چٹانوں میں تبدیل ہوجاتی ہیں۔

2۔ کچھ سمندری نمکیات پانی کے اندر آتش فشاں پھٹنے سے آتی ہیں، جو براہ راست سمندر میں معدنیات چھوڑتے ہیں۔

3۔ نمک کے گنبد بھی سمندر کی نمکینی میں حصہ ڈالتے ہیں۔ یہ گنبد، نمک کے وسیع ذخائر جو کہ ارضیاتی اوقات میں بنتے ہیں، دنیا بھر میں زیر زمین اور زیر سمندر پائے جاتے ہیں۔ وہ میکسیکو کے شمال مغربی خلیج کے براعظمی شیلف میں عام ہیں۔

4۔ سمندری پانی میں سب سے زیادہ پائے جانے والے دو آئن کلورائیڈ اور سوڈیم ہیں۔ یہ سمندر میں تمام تحلیل شدہ آئنوں کا تقریباً 85 فیصد بناتے ہیں. میگنیشیم اور سلفیٹ کل کا مزید 10 فیصد بناتے ہیں۔ دوسرے آئن بہت کم ارتکاز میں پائے جاتے ہیں۔ سمندری پانی میں نمک کا ارتکاز درجہ حرارت، بخارات اور وزن کے ساتھ مختلف ہوتا ہے۔

5۔Microorganisms جیسے algae اور کچھ قسم کے بیکٹیریا بھی نمک تیار اور خارج کرتے ہیں، جو سمندر کے نمک کے مجموعی مواد میں حصہ ڈالتے ہیں۔

6۔مختلف اجزاء سے مالامال زیر زمین میگما جب لاوہ بن بن کر سطح پر آتا ہے تو یہ خوب سارا نمک لانے کا بھی باعث بنتا ہے۔ یاد رہے کہ زمین پر سب سے زیادہ لاوہ سمندر میں ہی نکلتا ہے جس کے پورے پورے پہاڑی سلسلے ہیں جیسا کہ "رنگ آف فائر".

7۔ساحل سمندر پر موجود نمکین پہاڑ کے ساتھ پانی کے موجوں کا بار بار ٹکرانا اس کے کٹاؤ کا باعث بنتا ہے جو کہ پانی میں نمک کے اضافے کا باعث بنتا ہے۔

8۔دریا کا پانی اصل میں سمندر کا پانی ہوتا ہے جو بخارات بن کر بادل بن کر برس کر دریا کی صورت اپناکر واپس سمندر میں گرتا ہے۔لیکن چونکہ بخارات بنتے وقت صرف پانی بخارات بن کر اڑتا ہے اور نمک سمندر میں ہی رہ جاتا ہے اسلئے دریا کا پانی میٹھا ہوتا ہے۔دوسری جانب سمندر کے پانی میں نمک کی مقدار کم نہیں ہوتی اسلئے وہ ہمیشہ نمکین ہوتا ہے۔

بارش کے پانی کی تاثیر ذرا تیزابی ہوتی ہے۔ اب بارش جب پتھروں پہ، پہاڑوں پہ برستی ہے تو اس سے کیمیائی عمل کے ذریعے نمک بنتا ہے، اب یہی نمکیات، ندی نالوں،اور دریاؤں وغیرہ میں شامل ہوجاتی ہیں لیکن کیونکہ یہ پانی سمندر کے مقابلے میں کم ہوتا ہے اور تازہ ہوتا ہے اس لئے اس میں نمکیات اتنے زیادہ محسوس نہیں ہوتے جتنے سمندری پانی میں ہوتی ہیں اب ایک دریا شمالی علاقہ جات کے پہاڑوں سے چلتا ہوا کراچی تک آتا ہے تو راستے میں ہزاروں ندی نالوں کا پانی اس میں شامل ہوجاتا ہے،اور اسی طرح سمندر میں یہی پانی ہزاروں سالوں سے مسلسل شامل ہو رہا ہے۔ اس لئے سمندر کا پانی زیادہ نمکین ہوتا ہے۔

تفسیر روح المعانی میں ھے کہ دریاؤں کا پانی روانی کی وجہ سے سڑتا نہیں ھے اور سمندر کا پانی سڑنے سے محفوظ کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے اس میں نمک پیدا کیا ھے۔۔۔۔۔ذالک تقدیر العزیز العلیم۔