بے دردی سے قتل ہونے والے صحافی ارشد شریف کو کل اسلام آباد کے قبرستان ایچ گیارہ میں ان کے بھائی اور والد کی قبروں کے پہلو میں دفنا دیا گیا۔ اسی قبرستان میں ارشد شریف کے شہید والد کمانڈر محمد شریف اور بھائی میجر محمد اشرف شہید بھی پہلے سے دفن ہیں۔ محمد اشرف کی شہادت 9 مئی 2011 کو ہوئی تھی۔
واضح رہے صحافی ارشد شریف اپنے والد اور بھائی کے انتقال کے بعد گھر کے واحد مرد تھے۔ ان کے انتقال کے بعد ان کی والدہ کے غم کا اندازہ لگانا ممکن ہی نہیں ہے جو شوہر اور بیٹے کے بعد ایک اور بیٹے کی لاش دیکھ کر ٹوٹ چکی ہیں۔
شہید صحافت ارشد شریف کے والد اور بھائی کا انتقال ایک ہی دن ہوا تھا جس کی وجہ سے ان کے خادان پر دکھوں کا یہ پہاڑ پہلی بار نہیں ٹوٹا۔ اس کے باوجود ان کی حوصلہ مند والدہ اور خاندان کے باقی لوگوں نے ہمت کا مظاہرہ کیا۔
شوہر کے چہرے پر مسکراہٹ تھی، اٹھانے کی کوشش کی تھی مگر ۔۔ اہلیہ نے ارشد کی میت کو جب پہلی بار دیکھا تو وہ منظر بتاتے ہوئے سب کو افسردہ کر دیا
اسی طرح ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیقی بھی اپنے شوہر سے ملنے کے لیے بے تاب تھیں۔
شوہر کو دیکھ تو سکیں، لیکن کچھ کہہ نہ سکیں، شوہر کو سامنے پایا، مگر کچھ سُن نہ سکیں، شوہر کو دیکھ تو رہی تھیں، تاہم وہ نہیں دیکھ پا رہا تھا۔
جویریہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر اپنے شوہر کے جسد خاکی سے متعلق کہنا تھا کہ بالآخر میں آج اپنے شوہر سے کئی ماہ بعد مل چکی ہوں، لیکن وہ کفن پہنے لیٹا تھا، چہرے پر نورانی مسکراہٹ تھی۔ میں نے ارشد کو اٹھانے کی کوشش کی تاہم کوئی جواب نہیں ملا۔
ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ خود بھی ایک صحافی ہیں، اور کالم بلاگز لکھتی رہتی ہیں، وہ خود بھی سوشل میڈیا پر کافی فعال رہتی ہیں، تاہم شوہر کی شہادت نے انہیں توڑ کر رکھ دیا ہے۔
ظاہر ہے شوہر جب کبھی واپس آتے تو اپنی اہلیہ کو مسکرا کر دیکھتے تھے، لیکن اس بار جب اہلیہ نے انہیں دیکھا تو پُر سکون انداز میں سو رہے تھے، جیسے کہ کچھ ہوا ہی نہیں۔