برطانیہ میں حال ہی میں ایشیا نژاد ہندو رشی سونک کو وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائر کیا گیا ہے اور یہ پہلی مثال نہیں بلکہ اس سے پہلے پوری دنیا پر راج کرنے والے برطانیہ کی کرکٹ ٹیم کے کپتان بھی ایک ایشین نژاد مسلمان ناصر حسین رہ چکے ہیں ۔
لندن کے میئر کا تاج پاکستان کے صادق محمد کے سر پر سج چکا ہے اور اس سے پہلے بھی کئی مسلمان اور خاص طور پر پاکستانی نژاد شہری کئی ممالک میں اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں۔
دنیا کے دیگر ممالک پر نظر ڈالیں تو بھارت میں کرکٹ ٹیم کی قیادت سے لے کر ملک کی صدارت تک مسلمانوں کو عہدوں سے نوازا گیا۔ بھارت کے جوہری پروگرام کے خالق ڈاکٹر عبدالکلام سے پہلے ذاکر حسین، محمد ہدایت اللہ اور فخر الدین علی احمد صدر کے عہدے پر فائز رہے۔
پاکستان دو قومی نظریئے کی بنیادپروجود میں آیا اور آج پاکستان دنیا کے طاقتور ترین مسلم ممالک میں سے ایک ہےلیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ قیام پاکستان میں جہاں مسلمان اپنے لئے ایک الگ ریاست کی جدوجہد میں مصروف تھے وہیں کچھ غیر مسلم رہنماؤں کا کردار بھی ناقابل فراموش ہے۔
دیوان بہادر ستیا پرکاش سنگھا، آر اے گومسنڈ، ایف ای چوہدری، راج کماری امرت، چندو لال، سی ای گبون، الفریڈ پرشد اور ایس ایس البرٹ اور جوگندر ناتھ منڈل جیسے نامور رہنماؤں نے قیام پاکستان کیلئے ناصرف قائد اعظم محمد علی جناح کا ساتھ دیا بلکہ عملی طور پر بھی پاکستان کے قیام میں اپنا حصہ ڈالا لیکن ہمارے آئین میں غیرمسلموں کو اہم عہدوں پر فائز کرنے کی ممانعت ہے۔