بچپن کا لفظ سنتے ہی انسان اپنے خوبصورت ماضی میں کھوجاتا ہے جب نہ فکرہوتی تھی نہ کوئی ذمہ داری بس کھیل کود اور ہنسی خوشی میں وقت گزرتا تھا لیکن آج جب اپنے بچپن کو یاد کرتے ہیں تو اس کچھ خواب جیسا محسوس ہوتا ہے۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے بچپن کی 10 خوبصورت یادوں کو تازہ کیا ہے، دیکھیں آپ کو ان میں سے اپنے بچپن کی کون کون سے بات یاد ہے۔
1 ۔ جب تندور کی روٹی لاتے تو راستے میں روٹی کے "پھپھولے" چپکے چپکے پھوڑتے اور کھاتے آتے ۔ گھر آتے آتے روٹی گنجی ہوچکی ہوتی ۔ ماں مارنے کو آگے بڑھتی تو دم دبا کر بھاگتے۔
2 ۔ جب والد کے سوٹ کی کوئی پرانی پینٹ ملتی تو کوشش کرتے کہ کوئی درزی ہمارے کمر کی سائز کی کر دے۔
3 ۔ جب فرج سے روح افزا کی بوتل سے گھونٹ بھر کرپانی کی ٹھنڈی بوتل سے ایک بڑا گھونٹ لے کر منہ میں ہی شربت بناتے اور پی جاتے۔
4 ۔ جب شادی میں جاتے تو آخر میں چھپ کر شیشے کے چھوٹے گلاس میں رائتہ بھرتے اور پی جاتے ۔ یہ سوچ کر جو کھایا ہے وہ فورا ہضم ہو جائے گا ۔
5 ۔ جب آدھا سیر مرغی کے گوشت میں 3 پاؤ آلو اور ایک سیر پانی کا سالن بکتا تھا۔ باہر کوئی پوچھتا تو بڑی شان سے بتاتے مرغی کا گوشت کھایا ہے جبکہ حصے میں دو تین بوٹیاں ہی آتیں۔
6 ۔ جب گھر میں سوکھے ٹکڑوں کا حلیم پکتا جس کا مزا آج بھی زبان پر ہے ۔ کبھی ان کا میٹھا بنتا اور دیر تک مٹھاس میں منہ رہتی ۔ شاہی ٹکڑے کہلاتے تھے۔
7 ۔ جب سودے کے پیسوں سے 10 آنے بچا کر دو آنے کی پاپڑی ڈلوا کر چھولے کھاتے۔
8 ۔ جب گھر میں کوئی مہمان آجائے تو نظریں بچا کر جاتے ۔ والد والدہ کا آواز دے کر بلاتے اور مہمان کے جانے کے بعد کلاس ہوتی۔
9 ۔ جب بجلی جانے یا استری خراب ہو تو اسکول کی پینٹ بیڈ کے گدے کے نیچے رکھتے تاکہ پینٹ صبح استری کی ہوئی لگے۔
10 ۔ جب صدقے کے تالا لگے بکس سے تنکا ڈال کر پیسے نکالتے ۔ یہ الگ بات کے بعد میں ڈال بھی دیتے۔