پوری زندگی ہی پچھتاوں سے بھری ہوئی ہے ۔۔ معین اختر کو اپنے انتقال سے 34 برس پہلے اپنی موت کا ذکر کیوں کرنا پڑا؟ خط میں انکشاف ہوگیا

فن اور تفریح 01 Nov, 2022

پاکستان کے لیجنڈ فنکار و کامیڈین اور مصنف معین اختر جب اسٹیج پر اپنی جوہر دکھانے آتے تو لوگ اپنی ہسنی روک پاتے تھے۔ معین اختر صاف ستھری کامیڈی سے لوگوں کے چہروں پر خوشیاں بکھیرتے تھے اور حقیقی زندگی میں وہ ایک بہترین انسان تھے۔

معین اختر کے حوالے سے ایک راز جس کے بارے میں آپ کو بتائیں گے جان کر آپ یقین نہیں کرسکیں گے۔ معین اختر کو اپنی وفات سے 34 برس قبل اپنی موت کا ذکر کیوں کرنا پڑا اور انہیں اپنی زندگی میں کس چیز کا سب سے زیادہ پچھتاوا تھا؟ اسی حوالے سے 'ہماری ویب' کے اس دلچسپ آرٹیکل میں جانیں گے۔

پاکستان کے لیجنڈ فنکار معین اختر کا انتقال 22 اپریل 2011 کو ہوا تھا۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ معین اختر نے اپنی وفات سے 34 برس قبل ہی اپنی موت کا تذکرہ کر دیا تھا۔

معین اختر کی جانب سے اپنی زندگی میں انہوں نے 18 اگست 1977کو اپنے دوست کو خط کے ساتھ بھیجی گئی تصویر بھی سنبھال کر رکھنے کا کہا اور لکھااپنے عزیز دوست اقبال وحید کے لیے،

موت کا وقت؟ شاید کسی کو نہیں معلوم کہ سب کو ایک نہ ایک دن جانا ہوگا، شاید پہل ہم ہی کر بیٹھیں، اس صورت میں اس تحریر اور اس تصویر دونوں کی حفاظت کرنا جو تمہیں ہمیشہ اس مخلص دوست کی یاد دلاتی رہے گی۔

ایک مرتبہ کسی انٹرویو میں اینکر نے معین اختر سے سوال کیا کہ آپ کو اپنی زندگی میں کسی قسم کا پچھتاوا ہے جس پر انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کوئی پچھتاوا نہیں ویسے تو پوری زندگی ہی خواہشات اور پچھتاوں سے بھری ہوئی ہے۔ معین اختر کا کہنا تھا کہ بعض چیزوں کی انسان کو بڑی خواہش ہوتی ہے جو کبھی پوری نہیں ہوتی۔ انسان بڑا ناشکرا اور نا مکمل ہے۔

معین اختر کا مزید کہنا تھا کہ جس انسان کے پاس آج سے کئی سال پہلے کچھ بھی نہ تھا اور اسے اللہ نے آج سب کچھ دیا ہے تو اسے کیا پچھتاوا ہوگا۔