فٹ بال ورلڈکپ کی تاریخ میں ماضی میں ہونیوالے 21 ورلڈکپ غیر مسلم ممالک میں ہوئے ۔ یہ پہلی بار ہے کہ فیفا ورلڈکپ کی میزبانی مسلمان ملک کو دی گئی ہے۔ 1930 سے 2022 تک کے سفر میں آنے والا یہ مقام شائد آگے مشکل ہی دیکھنے میں آئے۔
مغربی ممالک میں شراب کو ایک عام مشروب سمجھا جاتا ہےا ور اکثر آپ نے دیکھا ہوگا کہ کھیلوں کے مقابلوں کے دوران بھی شائقین گراؤنڈ میں بیٹھ کر شراب سے لطف اندوز ہوتے نظر آتے ہیں لیکن یہ پہلی بار ہے کہ قطر میں ہونے والے عالمی میلے میں آنے والے مغربی شائقین کو گراؤنڈ میں شراب پینے کی قطعی اجازت نہیں ہے اور یہ ایک اسلامی ملک میں ہی ممکن ہے اور ہوسکتا ہے کہ ایسا ہمیں آئندہ کسی ایونٹ میں دکھائی نہ دے۔
فٹ بال کے کھیل میں کھلاڑی گول کرنے کے بعد مختلف انداز سے جشن مناتے ہیں اور اکثر کھلاڑی جوش میں آکر اپنی شرٹس بھی اتار دیتے ہیں تاہم پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ کھلاڑیوں کو شرٹ اتارنے کی اجازت نہیں ہے جس پر مغربی ممالک سے آوازیں بھی اٹھیں لیکن قطر کسی احتجاج کو خاطر میں نہیں لایا۔
مغربی ممالک میں آزادی اظہار کے نام پر آپ نے نازیبا اقدامات اکثر دیکھے ہونگے لیکن اس ورلڈکپ میں ایسا بالکل نہیں ہے۔ کئی مغربی ممالک میں ہم جنس پرستی کو قانونی تحفظ حاصل ہے تاہم قطر میں اس کی سختی سے ممانعت ہے ۔جرمن ٹیم کے بہت سے کھلاڑی میچ کے دوران ہم جنس پرستوں کے حقوق کے لیے ’ون لو‘ بریسلٹ پہن کر کھیلنا چاہتے تھے لیکن قطر میں ایسا ممکن نہیں ہوسکا۔
فٹ بال ورلڈکپ کی تاریخ میں اب تک جتنے بھی میگا ایونٹ ہوئے وہ بڑے ممالک میں ہوئے اور کئی کئی شہروں میں مقابلوں کا انعقاد کیا گیا لیکن یہ پہلی بار ہے کہ ایک چھوٹے سے ملک میں ورلڈکپ کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ تقریباً 3 ملین آبادی اور چھوٹے سے رقبے والے ملک میں ہونیوالا پہلا ورلڈکپ شائد آخری ورلڈکپ ہو اور ہوسکتا ہے کہ آئندہ شائقین صرف بڑے ممالک میں ہی ورلڈکپ دیکھنے کو ملیں گے۔
قطر نے ایک چھوٹا سا ملک ہونے کے باوجود ورلڈکپ کی میزبانی ملنے کے بعد 8 عالمی معیار کے اسٹیڈیم بناکر خود کو ایونٹ کے قابل بنایا ہےاور دلچسپ بات تو یہ ہے کہ ایونٹ کے اختتام پذیر ہونے کے بعد کئی اسٹیڈیم ختم کردیئے جائینگے۔ یوں پہلی بار ہوا ہے کہ کسی ایونٹ کیلئے عارضی اسٹیڈیم بنائے گئے اور ایونٹ کے بعد انہیں ڈھا دیا جائیگا۔
فیفا ورلڈکپ میں دیگر کئی منفرد چیزوں کے ساتھ موسم بھی خاص اہمیت رکھتا ہے۔ ماضی میں ہونے والے 21 ورلڈکپس میں سے کوئی بھی ایونٹ سردیوں میں منعقد نہیں ہوا اور قطر میں ہونیوالا 22 واں ورلڈکپ پہلا ایونٹ ہے جو سردی میں منعقد ہورہا ہے تاہم مغربی مالک میں دسمبر میں بے انتہا سردی کی وجہ سے کسی ملک میں دوبارہ دسمبر میں ورلڈکپ کا انعقاد مشکل ہی ہوسکتاہے۔
قطر نے خلیج کی گرمی میں مغربی شائقین کو ٹھنڈا ماحول فراہم کرنے کیلئے گراؤنڈز میں سینٹرل اے سی سسٹم لگایا ہے اور یہاں میچ دیکھنے کیلئے آنے والے شائقین کو گرمی کا احساس کسی صورت نہیں ہورہا ۔ گوکہ دسمبر میں ہونے والے ایونٹ میں گرمی یوں بھی کم ہے لیکن قطر نے گراؤنڈز کو اے سی سے ٹھنڈا کرکے ناقدین کو بھی ٹھنڈا کردیا ہے۔
اس فٹ بال ورلڈکپ پہلی بار تمام ریفریز خواتین ہیں ۔ جی ہاں مردوں کے مقابلوں میں ریفریز خواتین ہیں اور یہ پہلی بار ہوا ہے کہ ریفریز کی ذمہ داریاں خواتین کو سونپی گئی ہیں اور شائد آئندہ ہونے والے مقابلوں میں مرداور خواتین ملکر مقابلوں کو سپروائز کریں۔
اس ورلڈکپ میں شائقین کیلئے سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ایونٹ میں دنیا فٹ بال کے دو عظیم کھلاڑی کرسٹیانو رونالڈو اور لیونل میسی میدان میں پوری طرح ایکشن میں نظر آرہے ہیں تاہم افسوس کی بات تو یہ ہے کہ یہ دونوں عظیم کھلاڑیوں کا یہ آخری میگا ایونٹ ہے اور ہوسکتا ہے کہ رونالڈو اور میسی آئندہ ورلڈکپ میں نظر نہ آئیں۔