اسکواش کی دنیا کے عظیم پاکستانی کھلاڑی جان شیر خان آج کل سوشل میڈیا پر چلنے والی ایک خبر اور ویڈیو کی وجہ سے دوبارہ خبروں کی زینت بن گئے ہیں- ان خبروں میں دعویٰ کیا گیا ہے جان شیر خان پارکنسن نامی بیماری کا شکار ہوچکے ہیں جس کا تاحال کوئی علاج موجود نہیں-
یہ حقیقت ہے کہ پارکنسن کی بیماری ایک دائمی اور ترقی پذیر اعصابی حالت ہے جو دماغ کے ایک حصے میں اعصابی خلیات (نیوران) کے ایک چھوٹے سے گروپ کو متاثر کرتی ہے۔ اگرچہ یہ حالت عضلاتی کنٹرول، توازن اور نقل و حرکت کو متاثر کرنے کے لیے مشہور ہے لیکن یہ حواس، سوچنے کی صلاحیت، دماغی صحت اور زندگی کے دیگر پہلوؤں کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔
اس حالت کی وجہ ابھی تک ایک معمہ ہے۔ اگرچہ ابھی تک کوئی متعین علاج نہیں ہے، علامات اور زندگی کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے علاج کے بہت سے اختیارات دستیاب ہیں جن میں ادویات اور سرجری شامل ہیں۔ اگرچہ یہ مہلک نہیں ہے، یہ سنگین پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے.
سوشل میڈیا کی خبروں کے مطابق کھلاڑی جان شیر خان دن بھر مسجد کے ایک کونے میں دیدہ عبرت بنے سر جھکائے پڑے ہوتے ہیں. آج کوئی ان سے آٹوگراف لینے نہیں آتا، کوئی ان کے ساتھ فوٹو بنوانے نہیں رکتا، نمازیوں کیلئے وہ ایک ذہنی بیمار شخص ہیں، سپارہ پڑھنے آنے والے بچوں کے لیے تفریح. جان شیر خان پارکنسن کی بیماری میں مبتلا ہیں یہ بیماری انسان کے دماغی خلیوں کو جکڑ لیتی ہے. اس بیماری کا تاحال کوئی علاج دریافت نہیں ہوا ہے.
تاہم جان شیر خان کے بہنوئی محبوب خان نے سوشل میڈیا پر موجود اس ویڈیو اور ان افواہوں کو بےبنیاد اور صرف جھوٹ قرار دیا ہے-
محبوب خان کا کہنا ہے کہ عالمی چمپئین جان شیر خان ایسی کسی بیماری یا دماغی عارضے کا شکار نہیں ہیں-
سابق کوچ اور جان شیر خان کے بہنوئی محبوب خان کا کہنا تھا کہ جان شیر خان بالکل خیریت کے ساتھ ہیں اور کسی شخص نے مسجد میں عبادت کے دوران جان شیر خان کی ویڈیو بنا کر لوگوں کو ایک غلط پیغام دینے کی کوشش کی ہے، جس کی وجہ سے جان شیر خان، ان کے رشتے داروں اور محبت کرنے والوں کو سخت تکلیف سامنا کرنا پڑا ہے۔
محبوب خان کے مطابق جان شیر خان ذہنی طور پر تندرست ہیں اور ذہنی صحت کے حوالے سے وہ بہت بہتر محسوس کر رہے ہیں البتہ انہیں گھنٹوں میں تکلیف کا ضرور سامنا کرنا پڑ رہا ہے-