ہمیشہ سے ایسا نظام نہیں تھا بلکہ۔۔ کیا آپ جانتے ہیں ماضی میں آب زم زم کیسے پلایا جاتا تھا؟

بین اقوامی 13 Jan, 2023

زم زم کا پانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے شیر خوار بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیاس بجھانے کیلئے اللہ تعالیٰ نے ہزاروں سال قبل ایک معجزے کی صورت میں مکہ مکرمہ کے بے آب و گیاہ ریگستان میں جاری کیا۔

چاہ زم زم مسجد حرام میں خانہ کعبہ کے جنوب مشرق میں تقریباً 21 میٹر کے فاصلے پر تہ خانے میں واقع ہے۔ یہ کنواں وقت کے ساتھ سوکھ گیا تھا لیکن نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دادا حضرت عبدالمطلب نے اشارہ خداوندی سے دوبارہ کھدوایا جوآج تک جاری و ساری ہے۔

آب زم زم کا سب سے بڑا دہانہ حجر اسود کے پاس ہے جبکہ اذان کی جگہ کے علاوہ صفا و مروہ کے مختلف مقامات سے بھی نکلتا ہے۔ 1953ءتک تمام کنوؤں سے پانی ڈول کے ذریعے نکالاجاتا تھا مگر اب مسجد حرام کے اندر اور باہر مختلف مقامات پر آب زم زم کی سبیلیں لگادی گئی ہیں۔ آب زم زم کا پانی مسجد نبوی ﷺ میں بھی عام ملتا ہے اور حجاج کرام یہ پانی دنیا بھر میں اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔

جدید طبی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ آب زم زم میں ایسے اجزاء معدنیات اور نمکیات موجود ہیں جو انسان کی غذائی اور طبی ضروریات کو بڑے اچھے طریقے سے پورا کرتے ہیں۔

حکومت سعودی عرب نے اس بات کا اہتمام کررکھا ہے کہ ہر چار گھنٹے بعد زم زم کے پانی کا جدید ترین لیبارٹریوں میں ہر لحاظ سے معائنہ کیا جاتا ہے۔ تحقیقات کے نتیجے میں آب زم زم کے بارے میں بے شمار انکشافات ہو رہے ہیں۔ آب زم زم کی کیمیائی تحقیقات اور طبی مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ اس میں ایسے اجزاء شامل ہیں جو معدہ جگر‘ آنتوں اور گردوں کے لیے مفید ہیں۔

ماضی میں مسجد نبوی ﷺمیں مشکیزے اٹھا کر کٹورے میں آب زم زم پلایا جاتا تھا لیکن آج سعودی عرب میں آب زم زم کو باقاعدہ بوتلوں میں پیک کرکے لوگوں کو دیا جاتا ہے تاکہ اس شفاء بخش پانی سے پیاس بجھانے کے ساتھ اس کوبطور تبرک اپنے ساتھ بھی لے جایا جاسکے۔